سورة الحج - آیت 12

يَدْعُو مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَضُرُّهُ وَمَا لَا يَنفَعُهُ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الضَّلَالُ الْبَعِيدُ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کو (اپنی حاجت روائی کے لیے) پکارتے ہیں جو نہ تو انہیں نقصان پہنچا سکتی ہیں نہ نفع، یہی گمراہی ہے جسے سب سے زیادہ گہری گمراہی سمجھنا چاہیے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

يَدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّهٗ وَ مَا لَا يَنْفَعُهٗ....: بعض لوگ ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ‘‘ سے مراد صرف بت لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اولیاء اللہ ’’مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ‘‘ نہیں ہیں۔ حالانکہ ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ‘‘ سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذات پاک کے سوا ہر چیز ہے، خواہ بت ہوں یا قبریں، درخت ہوں یا جانور، مثلاً گائے وغیرہ، خواہ انسان ہوں یا جن یا فرشتے، زندہ ہوں یا مردہ، نیک ہوں یا بد، سب ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ‘‘ ہیں، کیونکہ جو بھی موجود ہے یا اللہ ہے یا ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ‘‘ اگر ولیوں اور نبیوں کو ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ‘‘ نہ مانیں تو انھیں اللہ ماننا پڑے گا۔ پھر ’’وحده لا شريك له‘‘ اور ’’ قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ‘‘ کا مطلب کیا ہوگا؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا سب کچھ ’’ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ ‘‘ (اللہ کے سوا) ہے۔ مزید دیکھیے سورۂ نحل (۲۰، ۷۳)۔