وَعَلَّمْنَاهُ صَنْعَةَ لَبُوسٍ لَّكُمْ لِتُحْصِنَكُم مِّن بَأْسِكُمْ ۖ فَهَلْ أَنتُمْ شَاكِرُونَ
اور (دیکھو) ہم نے داؤد کو تمہارے لیے زرہ بکتر بنانا سکھا دیا کہ تمہیں ایک دوسرے کی زد سے بچائے پھر کیا تم (ہماری بخششوں کے) شکر گزار ہوں؟
وَ عَلَّمْنٰهُ صَنْعَةَ لَبُوْسٍ لَّكُمْ....: ’’ لَبُوْسٍ ‘‘ اور ’’ لِبَاسٌ‘‘ ایک ہی ہے جو موقع کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے، چنانچہ لڑائی کا لباس زرہ ہے۔ یہ داؤد علیہ السلام پر تیسرا انعام ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے ہمراہ پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کرنے کے علاوہ ان کے لیے لوہے کو بھی نرم کر دیا اور انھیں اس کی تاروں اور حلقوں سے زرہیں بنانے کا ہنر سکھایا۔ چنانچہ اتنی ہلکی اور عمدہ زرہیں بنانے کے موجد وہی ہیں۔ انھی سے دوسروں نے یہ فن سیکھا۔ یہ نعمت صرف انھی پر نہیں تھی، بلکہ قیامت تک تمام لڑنے والوں کے لیے نعمت ہے، جس پر اللہ تعالیٰ کا شکر لازم ہے، تو کیا تم شکر کرنے والے ہو؟ یہ سوال دراصل شکر کے حکم کی تاکید ہے۔ داؤد علیہ السلام کے متعلق مزید دیکھیے سورۂ سبا (۱۰، ۱۱) اور سورۂ صٓ (۱۷ تا ۲۶)۔