سورة الأنبياء - آیت 55

قَالُوا أَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ أَمْ أَنتَ مِنَ اللَّاعِبِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس پر انہوں نے کہا تو ہم سے سچ مچ کہہ رہا ہے یا مزاح کر رہا ہے؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا اَجِئْتَنَا بِالْحَقِّ....: قوم کو بت پرستی کے حق ہونے کا اتنا یقین تھا کہ وہ سوچ ہی نہ سکتے تھے کہ کوئی شخص اسے کھلی گمراہی قرار دے سکتا ہے۔ علاوہ ازیں ابراہیم علیہ السلام جیسے حسن اخلاق والے شخص سے (جو کوئی ایسی بات کہتا ہی نہیں جو کسی کو ناگوار گزرے) صاف گمراہی کا فتویٰ سن کر انھیں یقین نہ آیا کہ ابراہیم علیہ السلام یہ بات سنجیدگی سے کہہ رہے ہیں۔ وہ سمجھے کہ آپ مذاق کر رہے ہیں، اس لیے انھوں نے پوچھا کہ آپ یہ حقیقت بیان کر رہے ہیں یا دل لگی کر رہے ہیں؟