بَلْ تَأْتِيهِم بَغْتَةً فَتَبْهَتُهُمْ فَلَا يَسْتَطِيعُونَ رَدَّهَا وَلَا هُمْ يُنظَرُونَ
بلکہ وہ گھڑی تو ان پر اچانک آموجود ہوگی اور انہیں مبہوت کردے گی۔ پھر نہ تو اس وقت کو پھیردے سکیں گے اور نہ ہی مہلت ہی پائیں گے۔
1۔ بَلْ تَاْتِيْهِمْ بَغْتَةً....: ’’بلکہ وہ ان کے پاس اچانک آئے گا۔‘‘ ’’ تَاْتِيْهِمْ ‘‘ کی ضمیر سے مراد قیامت ہے، کیونکہ آگ کا چاروں طرف سے گھیرنا قیامت کے دن ہو گا۔ اچانک آنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے آنے سے پہلے اس کا وقت معلوم ہونے کی کوئی صورت ہی نہیں اور نہ اللہ تعالیٰ نے وہ کسی کو بتایا ہے۔ دیکھیے سورۂ طٰہٰ (۱۵)، اعراف (۱۸۷) اور نازعات (۴۲ تا ۴۶) نہ قیامت آہستہ آہستہ بتدریج آئے گی کہ اس کے آنے کا علم ہو جائے۔ (بقاعی) بلکہ اچانک آئے گی، اسی لیے اس کا ایک نام ’’ اَلسَّاعَةُ ‘‘ ہے، اس لیے کہ وہ ایک ساعت (گھڑی) میں قائم ہو جائے گی۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَلَتَقُوْمَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلَانِ ثَوْبَهُمَا فَلاَ يَتَبَايَعَانِهٖ وَلَا يَطْوِيَانِهٖ وَلَتَقُوْمَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهٖ فَلَا يَطْعَمُهٗ وَلَتَقُوْمَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يَلِيْطُ حَوْضَهٗ فَلَا يَسْقِيْ فِيْهِ وَلَتَقُوْمَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أَحَدُكُمْ أُكْلَتَهُ إِلٰی فِيْهِ فَلَا يَطْعَمُهَا)) [بخاري، الرقاق، بابٌ : ۶۵۰۶۔ مسلم : ۲۹۵۴ ] ’’قیامت اس حال میں قائم ہو گی کہ دو آدمیوں نے اپنا کپڑا پھیلایا ہو گا، پھر نہ اس کی خرید و فروخت کر سکیں گے اور نہ اسے لپیٹ سکیں گے اور قیامت اس حال میں قائم ہو گی کہ آدمی اپنے دودھ والے جانور کا دودھ لائے گا تو اسے پیے گا نہیں اور قیامت اس حال میں قائم ہوگی کہ وہ اپنے حوض کی لپائی کر رہا ہو گا تو اس میں اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکے گا اور قیامت اس حال میں قائم ہو گی کہ اس نے لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھایا ہو گا تو کھا نہیں سکے گا۔‘‘ 2۔ فَتَبْهَتُهُمْ : ’’بَهَتَ يَبْهَتُ بَهْتًا‘‘(ف،ع، ن، ک) اچانک آپکڑنا، لاجواب کر دینا، حیران کر دینا۔ (قاموس) یعنی وہ انھیں مبہوت (حیرت زدہ) کر دے گی۔ ’’ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ رَدَّهَا ‘‘ کیونکہ نہ وہ اسے ہٹا سکیں گے اور نہ اس پر صبر کر سکیں گے۔ ’’ وَ لَا هُمْ يُنْظَرُوْنَ‘‘اور نہ انھیں کوئی مہلت ملے گی کہ ایک لمحہ آرام کر لیں، کیونکہ مہلت کی مدت تو اس سے پہلے پوری ہو چکی ہو گی۔ (قاسمی)