وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا
اور (دیکھو) اسی طرح یہ بات ہوئی کہ ہم نے اس (سرمایہ نصیحت) کو قرآن عربی کی شکل میں اتارا اور مختلف طریقوں سے اس میں (انکار و بدعلمی کی) پاداش کی خبر دے دی تاکہ لوگ (گمراہی سے) بچیں، یا پھر ایسا ہو کہ نصیحت پذیری کی روشنی ان میں نمودار ہوجائے۔
1۔ وَ كَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا : ’’اسی طرح‘‘ کا اشارہ اس سورت میں مذکور آیات کی طرف ہے کہ ہم نے پورا قرآن ہی ان آیات کی طرح نازل کیا ہے۔ ’’ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا ‘‘ کی تفسیر سورۂ یوسف (۲) میں دیکھیے۔ 2۔ وَ صَرَّفْنَا فِيْهِ مِنَ الْوَعِيْدِ: یعنی بار بار اور مختلف طریقوں کے ساتھ دنیا اور آخرت میں اپنی گرفت اور عذاب سے ڈرایا ہے۔ 3۔ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُوْنَ....: تاکہ وہ ڈر جائیں، یا کم از کم یہ ان کے دل میں کسی طرح کی عبرت و نصیحت پیدا کر دے اور وہ سوچیں کہ پچھلی امتوں کا کیا انجام ہوا اگر ہم بھی گناہ کریں گے تو انھی کی طرح تباہ و برباد ہوں گے۔ (ابن کثیر) ’’ ذِكْرًا ‘‘ کی تنوین تنکیر کی وجہ سے ’’کسی طرح کی نصیحت‘‘ ترجمہ کیا ہے۔