وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اور جن بیوہ عورتوں سے تم نکاح کرنا چاہو تو تمہارے لیے کوئی گناہ نہیں اگر اشارے کنایے میں اپنا خیال ان تک پہنچا دو۔ یا اپنے دل میں نکاح کا ارادہ پوشیدہ رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ (قدرت طور پر) ان کا خیال تمہیں آئے گا لیکن ایسا نہیں کرنا چاہیے کہ چوری چھپے نکاح کا وعدہ کرلو۔ الا یہ کہ دستور کے مطابق کوئی بات کہی جائے۔ اور جب تک ٹھہرائی ہوئی مدت (یعنی عدت) پوری نہ ہوجائے۔ نکاح کی گرہ نہ کسو) کہ عدت کی حالت میں عورت کے لیے نکاح کی تیاری جائز نہیں) اور یقین کرو کہ جو کچھ تمہارے اندر (اس بارے میں نفس کی پوشیدہ کمزوری) ہے اللہ اسے اچھی طرح جانتا ہے پس اس ڈرتے رہ اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا اور (نفس انسانی کی کمزوریوں کے لیے بہت) برباد ہے
1۔ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ....:یعنی عدت کے دوران میں عورت کو صاف الفاظ کے ساتھ پیغام نکاح دینا جائز نہیں، البتہ مناسب طریقے سے یعنی اشارہ کنایہ سے کوئی بات کہہ دینے میں کوئی حرج نہیں۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:﴿ فِيْمَا عَرَّضْتُمْ بِهٖ....﴾ اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی شخص یہ کہے کہ میرا شادی کرنے کا پروگرام ہے اور میں چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کوئی نیک بیوی عطا فرمائے۔‘‘ [ بخاری، النکاح، باب قول اللہ عزوجل:﴿ ولا جناح علیکم فیما.... ﴾:۵۱۲۴ ] لیکن یہ حکم اس عورت کا ہے جس کا شوہر فوت ہو گیا ہو یا اسے تینوں طلاقیں ہو چکی ہوں، جیسا کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہاکو تینوں طلاقیں ہو گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے انھیں فرمایا:’’جب تمہاری عدت گزر جائے تو مجھے اطلاع دینا۔‘‘ جب انھوں نے عدت گزرنے کی اطلاع دی تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:’’اسامہ بن زید سے نکاح کر لو۔‘‘ [ مسلم، الطلاق، باب المطلقۃ البائن لا نفقۃ لہا:۱۴۸۰ ] مگر وہ عورت جسے رجعی طلاق دی گئی ہو تو اس سے دوران عدت میں کسی شخص کا نکاح کے لیے اشارہ کنایہ سے بات کرنا بھی جائز نہیں، کیونکہ ابھی تک اس پر اس کے شوہر کا حق ہے۔ 2۔ یعنی جب تک عدت پوری نہ ہو جائے نکاح کی گرہ مت باندھو۔ اس پر تمام ائمہ کا اجماع ہے کہ عدت کے اندر نکاح صحیح نہیں ۔ (ابن کثیر، شوکانی ) 3۔ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ مَا فِيْۤ اَنْفُسِكُمْ:اس میں نکاح کے سلسلے میں شرعی احکام کے خلاف حیلے نکالنے پر وعید اور توبہ کی ترغیب ہے۔