سورة طه - آیت 45

قَالَا رَبَّنَا إِنَّنَا نَخَافُ أَن يَفْرُطَ عَلَيْنَا أَوْ أَن يَطْغَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

دونوں نے عرض کیا پروردگار ہمیں اندیشہ ہے فرعون ہماری مخالفت میں جلدی نہ کرے یا سرکشی سے پیش آئے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالَا رَبَّنَا اِنَّنَا نَخَافُ....: موسیٰ علیہ السلام نے مصر پہنچ کر ہارون علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچایا اور دونوں بھائیوں نے اپنی بے سرو سامانی اور فرعون کی سرکشی، حاکمانہ تسلط اور ظلم و ستم پر غور کیا تو انسانی فطرت کے مطابق ڈرے اور اپنے رب سے اس کا اظہار کرتے ہوئے عرض کی کہ اے ہمارے رب! ہم تو ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرتے ہوئے ہمیں قید یا قتل نہ کر دے، یا کوئی اور خوف نا ک سزا نہ دے، یا اس کی سرکشی اور بڑھ جائے اور وہ کفر اور گمراہی میں مزید بڑھ جائے، یا تیری ذات و صفات کے بارے میں کوئی نامناسب بات کہہ گزرے، جس سے ہمیں ہر تکلیف سے زیادہ تکلیف پہنچے۔