سورة طه - آیت 43

اذْهَبَا إِلَىٰ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَىٰ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ہاں تم دونوں (یعنی موسیٰ اور ہارون) کیونکہ اب دونوں اکٹھے ہوگئے تھے اور مصر کے قریب وحی الہی نے انہیں دوبارہ مخاطب کیا تھا) فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکشی میں بہت بڑھ چلا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّهٗ طَغٰى : ’’ طُغْيَانٌ ‘‘ کا اصل معنی حد سے بڑھ جانا ہے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ اِنَّا لَمَّا طَغَا الْمَآءُ حَمَلْنٰكُمْ فِي الْجَارِيَةِ ﴾ [الحاقۃ : ۱۱ ] ’’بلاشبہ ہم نے ہی جب پانی حد سے تجاوز کر گیا تمھیں کشتی میں سوار کیا۔‘‘ فرعون کی طغیانی اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر ذکر فرمائی ہے کہ وہ اپنے رب اعلیٰ ہونے کا دعوے دار تھا۔ (نازعات : ۲۴) وہ بلاشرکت غیرے معبود (الٰہ) ہونے کا دعویٰ رکھتا تھا۔ (قصص : ۳۸) اس نے بنی اسرائیل کو یہ باتیں نہ ماننے کی وجہ سے غلامی اور بدترین عذاب کا نشانہ بنا رکھا تھا، ان کے بیٹے نہایت بے رحمی سے قتل کرتا، عورتوں کو زندہ رکھ کر اپنی اور اپنی قوم کی زیادتیوں کا نشانہ بناتا اور مردوں سے بے گارلیتا تھا۔ (قصص : ۴) جسے چاہتا انکار پر جیل میں ڈال دیتا تھا۔ (شعراء : ۲۹)