سورة مريم - آیت 98
وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هَلْ تُحِسُّ مِنْهُم مِّنْ أَحَدٍ أَوْ تَسْمَعُ لَهُمْ رِكْزًا
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
ان (سرکشوں) سے پہلے قوموں کے کتنے ہی دور گزر چکے ہیں جنہیں ہم نے (پاداش بدعملی میں) ہلاک کردیا، کیا ان میں سے کسی کی ہستی بھی اب تم محسوس کرتے ہو؟ کیا ان کی بھنک ببھی سنائی دیتی ہے؟
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ....: یہاں گزشتہ آیت میں مذکور سخت جھگڑالو قوم کو ان سے پہلی سخت جھگڑالو قوموں کی ہلاکت کا ذکر کرکے ڈرایا گیا ہے کہ ہم نے ان سے پہلے ایسی کتنی ہی سخت ضدی قوموں کو ہلاک کر دیا۔ غور سے دیکھو! ان میں سے کوئی تمھیں کہیں کھٹکتا ہے، یا اس کی بھنک ہی کان میں پڑتی ہے؟ یہی حال اس زمانے کے کافروں کا ہونے والا ہے۔