سورة مريم - آیت 78

أَطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَٰنِ عَهْدًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ جو ایسا کہتا ہے تو کیا اس نے غیب کو جھانک کے دیکھ لیا ہے؟ یا خدا سے کوئی عہد لے لیا ہے کہ اسے ایسا کرنا ہی پڑے گا؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَطَّلَعَ الْغَيْبَ اَمِ اتَّخَذَ....: یعنی یہ بات تو ’’کہ وہ جنت میں جائے گا اور خوب مال و دولت پائے گا‘‘ وہی کرسکتا ہے جس نے غیب پر اطلاع پائی ہو، یا اس بے حد رحم والی ذات پاک سے کوئی عہد لے رکھا ہو جس نے اپنی بے حد رحمت کی بنا پر اپنے فرماں بردار بندوں سے انعام کا عہد کر رکھا ہے۔ ظاہر ہے کہ علم غیب جب پوری مخلوق میں سے کسی کے پاس نہیں تو اسے کیسے حاصل ہو گیا؟ رہا قیامت کے دن نعمتوں کا عہد، تو وہ رحمت کے حق داروں ہی سے ہے، جو ایمان دار ہیں۔ دیکھیے سورۂ بقرہ (۲۱۸) اس کافر سے وہ عہد کب اور کیسے ہوا؟