سورة مريم - آیت 76

وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى ۗ وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَخَيْرٌ مَّرَدًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور جن لوگوں نے راہ پالی تو وہ ان پر اور زیادہ راہ کھول دیتا ہے (یعنی ان کی فلاح و سعادت بڑھتی ہی جاتی ہے) اور تمہارے پروردگار کے حضور تو باقی رہنے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں۔ ثواب کے اعتبار سے بھی اور نتیجہ کے اعتبار سے بھی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ يَزِيْدُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اهْتَدَوْا هُدًى: یعنی جس طرح گمراہوں کو ڈھیل دیتا ہے اور وہ بدی کے راستے میں بڑھتے چلے جاتے ہیں اسی طرح ہدایت یافتہ لوگوں کو بھی مزید نیک کام کرنے کی توفیق دیتا جاتا ہے، جس سے وہ اس کی خوشنودی کے راستوں پر بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ پھر ایمان کے بعد اخلاص کی دولت سے نوازنا بھی ’’زَادَهُمْ هُدًي‘‘ (انھیں ہدایت کی مزید توفیق دینا) میں داخل ہے۔ (کبیر) وَ الْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ....: اس کی تفسیر کے لیے دیکھیے سورۂ کہف کی آیت (۴۶)۔