وَلَا تَجْعَلُوا اللَّهَ عُرْضَةً لِّأَيْمَانِكُمْ أَن تَبَرُّوا وَتَتَّقُوا وَتُصْلِحُوا بَيْنَ النَّاسِ ۗ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اور دیکھو ایسا نہ کرو کہ کسی کے ساتھ بھلائی کرنے یا پرہیز گاری کی راہ اختیار کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح صفائی کرا دینے کے خلاف قسمیں کھا کر اللہ کے نام کو نیکی سے بچ نکلنے کا بہانہ بنا لو (یعنی پہلے تو کسی اچھے کام کے خلاف قسم کھالو۔ پھر کہو خدا کی قسم کھا کر ہم کیونکر یہ کام کرسکتے ہیں) یاد رکھو اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔
بعض لوگ غصے میں آکر کسی نیک کام کے نہ کرنے کی قسم کھا لیتے اور پھر اس قسم کو نیکی سے باز رہنے کے لیے آڑ بنا لیتے۔ اس آیت میں اس قسم کے لوگوں کو ہدایت دی جا رہی ہے کہ تم اللہ تعالیٰ کے نام کی قسمیں اس لیے نہ کھاؤ کہ نیکی، پرہیز گاری اور لوگوں میں صلح کرانے جیسے نیک کاموں سے باز رہنے کا بہانہ ہاتھ آ جائے، کیونکہ غلط قسم پر اڑے رہنا گناہ ہے۔ دیکھیے سورۂ نور (۲۲)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عبد الرحمان بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا:’’جب تم کسی بات پر قسم کھا لو، پھر دیکھو کہ دوسرا کام اس سے بہتر ہے تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بہتر ہے۔‘‘ [ بخاری، الأیمان والنذور، باب قول اللہ تعالٰی:﴿لا یؤاخذکم اللہ....﴾:۶۶۲۲ ] قسم کے کفارے کے لیے دیکھیے سورۂ مائدہ (۸۹) ۔