سورة مريم - آیت 49

فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَمَا يَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ ۖ وَكُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر جب ابراہیم ان لوگوں سے اور ان سب جن کی اللہ کے سوا پوجا کرتے تھے الگ ہوگیا تو ہم نے (اس کی نسل میں برکت دی اور) اسے اسحاق اور (اسحاق کا بیٹا) یعقوب عطا فرمایا، ان میں سے ہر ایک کو ہم نے نبوت دی تھی

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَلَمَّا اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا يَعْبُدُوْنَ....: وطن سے ہجرت اور مشرکین سے کنارہ کشی کے عوض اللہ تعالیٰ نے انھیں جو بے شمار نعمتیں عطا کیں ان میں سے ایک یہ تھی کہ انھیں بڑی شان والا بیٹا اور پوتا یعنی اسحاق اور یعقوب ( علیھما السلام ) عطا کیے، تاکہ ان کا دل لگ جائے اور بے وطنی سے وحشت نہ ہو۔ وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِيًّا : یہ آیت دلیل ہے کہ اسحاق اور یعقوب علیھما السلام ان کی زندگی ہی میں نبی بن چکے تھے، کیونکہ اگر بعد میں نبی بننا مراد ہوتا تو یوسف علیہ السلام کا بھی ذکر ہوتا، کیونکہ وہ بھی نبی تھے۔ بیٹے اور پوتے کی خوشی ہی کچھ کم نہیں ہوتی، کجا یہ کہ ان کی پہلے ہی خوش خبری بھی مل جائے (ہود : ۷۱) اور اپنی آنکھوں سے انھیں نبوت کے عالی مقام پر فائز بھی دیکھ لیا جائے۔ یہاں اسماعیل علیہ السلام کا ذکر نہیں فرمایا، کیونکہ وہ ان کے پاس نہیں رہے۔ ان کا ذکر الگ آگے آ رہا ہے۔ 3۔ یہ آیت اس حقیقت کی بھی ایک مثال ہے کہ جو شخص اللہ کی خاطر کوئی چیز چھوڑ دے تو اللہ تعالیٰ اس سے کہیں بہتر چیز اسے عطا فرماتا ہے۔