وَإِنَّ اللَّهَ رَبِّي وَرَبُّكُمْ فَاعْبُدُوهُ ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُّسْتَقِيمٌ
اور (مسیح کی تو ساری پکار یہ تھی) بلاشبہ اللہ ہی میرا اور تمہارا سب کا پروردگار ہے۔ بس اسی کی بندگی کرو، یہی (سچائی کا) سیدھا راستہ ہے۔
وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ....: یہ گود میں عیسیٰ علیہ السلام کے کلام کا آخری حصہ اور خلاصہ ہے۔ اس کا عطف ’’ قَالَ اِنِّيْ عَبْدُ اللّٰهِ ‘‘ پر ہے، یعنی انھوں نے کہا کہ بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس کے بعد اللہ کی عطا کردہ نعمتیں بیان کیں، درمیان میں ’’ ذٰلِكَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ ‘‘ سے ’’ كُنْ فَيَكُوْنُ ‘‘ تک اللہ تعالیٰ کی طرف سے جملہ معترضہ ہے، پھر عیسیٰ علیہ السلام کی اس بات ’’ وَ اِنَّ اللّٰهَ رَبِّيْ وَ رَبُّكُمْ ....‘‘ پر ان کا کلام مکمل ہوتا ہے۔ یعنی عبادت اسی کا حق ہے جو ہمارا رب ہے، میری اور تمھاری پرورش کرنے والا ہے، سو اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔