سورة مريم - آیت 29

فَأَشَارَتْ إِلَيْهِ ۖ قَالُوا كَيْفَ نُكَلِّمُ مَن كَانَ فِي الْمَهْدِ صَبِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اس پر مریم نے لڑکے کی طرف اشارہ کیا (کہ یہ تمہیں بتلا دے گا حقیقت کیا ہے) لوگوں نے کہا بھلا اس سے ہم کیا بات کریں جو ابھی گود میں بیٹھنے والا بچہ ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاَشَارَتْ اِلَيْهِ قَالُوْا كَيْفَ....: مریم علیھا السلام نے خاموشی کے روزے کی وجہ سے اپنی پاکدامنی کی شہادت کے لیے عیسیٰ علیہ السلام کی طرف اشارہ کیا کہ اس سے پوچھ لو۔ وہ سب کہنے لگے کہ ہم اس سے کیسے بات کریں جو ابھی تک گود میں بچہ ہے؟ یہاں ’’كَانَ ‘‘ زمانۂ حال تک استمرار (ہمیشگی) کے معنی میں ہے۔ یہ آیت دلیل ہے کہ آئندہ آیات میں عیسیٰ علیہ السلام کی گفتگو گود کے وقت کی گفتگو ہے۔ معجزات کے بعض منکروں نے اسے عیسیٰ علیہ السلام کی جوانی کی گفتگو قرار دیا ہے، مگر یہ آیات اور سورۂ آل عمران کی آیت (۴۶) عیسیٰ علیہ السلام کی گود میں گفتگو کی صریح دلیل ہیں۔ علاوہ ازیں صحیح حدیث میں تین بچوں کی گود میں گفتگو کا ذکر ہے جن میں سے ایک عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ [ بخاري، أحادیث الأنبیاء، باب : ﴿ و اذکر فی الکتاب مریم.....﴾ : ۳۴۳۶، عن أبي ھریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ]