سورة مريم - آیت 14

وَبَرًّا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُن جَبَّارًا عَصِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

وہ پرہیزگار اور ماں باپ کا خدمت گزار تھا، سخت گیر اور نافرمان نہ تھا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ بَرًّۢا بِوَالِدَيْهِ....: آرزوؤں اور امنگوں سے پیدا ہونے والی اولاد عموماً مغرور، سرکش اور نافرمان ہوتی ہے، یحییٰ علیہ السلام ایسے نہ تھے، بلکہ ماں باپ کے ساتھ بہت نیک سلوک کرنے والے تھے۔ وہ نہ سرکش تھے اور نہ اپنے والدین یا اپنے رب کی نافرمانی کرنے والے تھے۔ ظاہر یہ ہے کہ ’’ عَصِيًّا ‘‘ ’’عَصَي يَعْصِيْ‘‘ سے ’’ فَعُوْلٌ ‘‘ کے وزن پر ہے، تعلیل کے بعد ’’عَصِيًّا‘‘ بن گیا۔ ’’فَعِيْلٌ‘‘ کے وزن پر بھی ہو سکتا ہے، دونوں وزن مبالغہ کے لیے ہیں۔ (شنقیطی)