سورة مريم - آیت 13

وَحَنَانًا مِّن لَّدُنَّا وَزَكَاةً ۖ وَكَانَ تَقِيًّا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

چنانچہ وہ ابھی لڑکا ہی تھا کہ ہم نے اسے علم و فضیلت بخش دی، نیز اپنے فضل خاص سے دل کی نرمی اور نفس کی پاکی عطا فرمائی۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا....: ’’حَنَانًا ‘‘ کا عطف ’’ الْحُكْمَ ‘‘ پر ہے، یعنی ہم نے اسے حکم (قوتِ فیصلہ) اور بڑی شفقت اور پاکیزگی عطا کی۔ ’’ حَنَانًا ‘‘اور ’’ زَكٰوةً ‘‘ پر تنوین تفخیم کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’بڑی شفقت اور پاکیزگی‘‘ کیا ہے۔ پاکیزگی سے مراد اخلاق و کردار کی پاکیزگی ہے جو گناہوں سے بچنے سے حاصل ہوتی ہے۔ ’’ تَقِيًّا ‘‘ ’’وَقٰي يَقِيْ‘‘ سے ’’فَعِيْلٌ‘‘ کے وزن پر ہے، پہلی واؤ کو تاء سے بدل دیا گیا ہے، یعنی اللہ کی نافرمانی سے بہت بچنے والا تھا۔ ’’ مِنْ لَّدُنَّا ‘‘ اپنے پاس سے، یعنی یہ حکم حنان اور زکوٰۃ کسی اور کے پاس ہیں ہی نہیں، صرف ہمارے پاس ہیں اور ہم ہی نے اپنے پاس سے انھیں عطا کیے۔