سورة الكهف - آیت 52

وَيَوْمَ يَقُولُ نَادُوا شُرَكَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُم مَّوْبِقًا

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو) اس دن جب اللہ فرمائے گا جن ہستیوں کو تم سمجھتے تھے، میرے ساتھ شریک ہیں اب انہیں بلاؤ، وہ پکاریں گے مگر کچھ جواب نہیں پائیں گے، ہم نے ان دونوں کے درمیان آڑ کردی ہے۔ (ایک دوسرے کی سننے والے نہیں)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ يَوْمَ يَقُوْلُ نَادُوْا شُرَكَآءِيَ ....: یعنی ان مشرکوں سے اس دن کا ذکر کیجیے جب اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میرے شریکوں کو آواز دو جنھیں تم نے میرے شریک سمجھ رکھا تھا، وہ انھیں پکاریں گے مگر مدد تو کجا، وہ انھیں جواب بھی نہیں دیں گے۔ دیکھیے قصص (۶۲ تا ۶۴) فاطر (۱۳، ۱۴)، احقاف (۵، ۶)، مریم (۸۱، ۸۲)، انعام (۹۴) اور ابراہیم (۲۲)۔ 2۔ وَ جَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَّوْبِقًا : ’’وَبَقَ يَبِقُ ‘‘ (ض، ع) بروزن ’’ وَرَثَ ‘‘ ہلاک ہونا، یعنی ہم ان مشرکوں اور ان لوگوں کے درمیان جنھیں وہ دنیا میں اپنا معبود سمجھتے تھے ہلاکت کی ایک جگہ بنا دیں گے جس سے ان کا ایک دوسرے تک پہنچنا ممکن نہ رہے گا۔