قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا
(اے پیغبر) اس بات کا اعلان کردے کہ اگر تمام انسان اور جن اکٹھے ہو کر چاہیں کہ اس قرآن کے مانند کوئی کلام پیش کردیں تو کبھی پیش نہیں کرسکیں گے۔ اگرچہ ان میں سے ہر ایک دوسرے کا مددگار ہی کیوں نہ ہو۔
قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ ....: اس آیت میں پورے قرآن کی مثل لانے کا چیلنج ہے، سورۂ ہود (۱۳) میں دس سورتوں کا، بقرہ (۲۳) اور یونس (۳۸) میں ایک سورت کا اور سورۂ طور (۳۴) میں اس کے بھی بعض حصے کا، مگر قرآن کا اعجاز یہ ہے کہ نہ اس زمانے میں کفار اس کا جواب دے سکے اور نہ آئندہ قیامت تک اس کا جواب ممکن ہے۔ یہاں انسانوں کے ساتھ جنات کو بھی شامل کر دیا ہے، اس لیے کہ کفار یہ اتہام لگاتے تھے کہ کوئی جن اس (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) پر القا کر جاتا ہے اور پھر جنوں کو اپنے سے اعلیٰ اور عالم الغیب بھی سمجھتے تھے۔