وَلَا تَقْرَبُوا مَالَ الْيَتِيمِ إِلَّا بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّىٰ يَبْلُغَ أَشُدَّهُ ۚ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ ۖ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا
اور یتیموں کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ (یعنی اسے خرچ کرنے کا ارادہ بھی نہ کرنا) مگر ہاں ایسے طریقہ پر جو بہتر ہو۔ یہاں تک کہ یتیم جوان ہوجائیں (اور تم ان کی امانت ان کے حوالہ کردو) اور (دیکھو) اپنا عہد پورا کیا کرو، عہد کے بارے میں تم سے باز پرس کی جائے گی۔
1۔ وَ لَا تَقْرَبُوْا مَالَ الْيَتِيْمِ اِلَّا بِالَّتِيْ هِيَ اَحْسَنُ ....: احسن یہ کہ ہر طرح اس کی حفاظت کرو، اسے کسی کاروبار میں لگا کر بڑھانے کی کوشش کرو، جب جوان ہو جائے تو اس کا مال اس کے سپرد کر دو، یا اس سے اجازت لے کر کاروبار کرو۔ اس مضمون کی تفصیل سورۂ نساء (۲ تا ۱۴) میں ملاحظہ فرمائیں۔ 2۔ وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِ ....: اس میں وہ عہد شامل ہے جو اللہ تعالیٰ سے یا بندوں سے کیا جائے، کیونکہ عہد کے متعلق سوال ہو گا اور جو عہد واقرار توڑے گا اسے سزا ملے گی۔