وَلَكُمْ فِيهَا جَمَالٌ حِينَ تُرِيحُونَ وَحِينَ تَسْرَحُونَ
اور دیکھو (انہیں کس طرح پیدا کیا کہ) ان میں تمہاری نگاہوں کے لیے خوش نمائی پیدا ہوگئی ہے، جب تم شام کے وقت انہیں (میدانوں سے چراکر) واپس لاتے ہو اور جب صبح کو (میدانوں میں) چھوڑ دیتے ہو (تو اس وقت ان کا منظر کیسا خوشنما ہوتا ہے؟)
1۔ وَ لَكُمْ فِيْهَا جَمَالٌ....: ’’ جَمَالٌ ‘‘خوبصورتی، یہ’’ كَرُمَ ‘‘سے مصدر ہے۔ ’’رَجُلٌ جَمِيْلٌ‘‘ ’’خوبصورت آدمی‘‘۔ ’’ تُرِيْحُوْنَ ‘‘ یہ ’’ اِرَاحَةٌ ‘‘ (افعال) سے مضارع ہے، شام کو لانا۔ ’’ تَسْرَحُوْنَ ‘‘ (ف) صبح چرانے کے لیے لے جاتے ہو۔ 2۔ تُرِيْحُوْنَ : شام کو گھر لانے کا منظر زیادہ خوبصورت ہوتا ہے، کیونکہ جانوروں کے پیٹ بھرے ہوتے ہیں اور وہ تروتازہ اپنے مالک کی خوشی کا باعث ہوتے ہیں، اس لیے اسے پہلے ذکر فرمایا۔ ایک جمال یہ بھی ہے کہ ان کی کثرت سے ان کے مالک کی دولت مندی کا اظہار ہوتا ہے اور دنیا میں دولت خود ایک جمال ہے۔