سورة الحجر - آیت 76

وَإِنَّهَا لَبِسَبِيلٍ مُّقِيمٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (قوم لوط کی) یہ بستی (کسی غیر معروف گوشہ میں نہ تھی، وہ) ایسی راہ پر واقع ہے جہاں آمد و رفت کا (اب بھی) سلسلہ قائم ہے (اور تم اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہو)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِنَّهَا لَبِسَبِيْلٍ مُّقِيْمٍ : ’’مُقِيْمٍ‘‘ ’’ہمیشہ رہنے والا، دائمی‘‘ یعنی جو قافلے حجاز سے شام یا عراق سے مصر جاتے ہیں یہ بستی ان کے راستے میں پڑتی ہے، مگر لوگ ہیں کہ اس میں تباہی کے آثار دیکھ کر کوئی عبرت حاصل نہیں کرتے، جیسا کہ فرمایا : ﴿ وَ اِنَّكُمْ لَتَمُرُّوْنَ عَلَيْهِمْ مُّصْبِحِيْنَ (137) وَ بِالَّيْلِ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ ﴾ [ الصافات : ۱۳۷، ۱۳۸ ] ’’اور بلاشبہ تم یقیناً صبح جاتے ہوئے ان پر سے گزرتے ہو اور رات کو بھی، تو کیا تم سمجھتے نہیں؟‘‘ جدید محققین کا خیال ہے کہ یہ بستی بحرمیت (جسے بحر لوط یا اردو میں بحر مردار بھی کہتے ہیں) کے جنوب مشرق میں واقع تھی، بلکہ اس زمانہ میں اردن کی حکومت بحرمیت کے جنوبی حصہ سے اس کے تباہ شدہ آثار برآمد کرنے کی کوشش بھی کر رہی ہے۔