سورة ابراھیم - آیت 11

قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ إِن نَّحْنُ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَمُنُّ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ ۖ وَمَا كَانَ لَنَا أَن نَّأْتِيَكُم بِسُلْطَانٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

ان کے رسولوں نے جواب میں کہا ہاں ہم اس کے سوا کچھ نہیں ہیں کہ تمہاری ہی طرح آدمی ہیں لیکن اللہ جس بندہ کو چاہتا ہے اپنے فضل و احسان کے لیے چن لیتا ہے۔ اور یہ بات ہمارے اختیار میں نہیں کہ تمہیں کوئی سند لا دکھائیں مگر ہاں یہ کہ اللہ کے حکم سے ہو، اور اللہ ہی ہے جس پر ایمان رکھنے والوں کا بھروسہ ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ يَمُنُّ عَلٰى مَنْ يَّشَآءُ ....: معلوم ہوا دلیل دیکھنے سے ایمان نہیں آتا، اللہ تعالیٰ کے عطا کرنے سے آتا ہے۔ (موضح) 2۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ نبوت سراسر وہبی، یعنی اللہ تعالیٰ کی دین ہے۔ اس کے لائق افراد کا انتخاب وہ خود کرتا ہے، فرمایا : ﴿ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ يَجْتَبِيْ مِنْ رُّسُلِهٖ مَنْ يَّشَآءُ ﴾ [ آل عمران : ۱۷۹ ] ’’اور لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے۔‘‘ نبوت کسی کو محنت اور ریاضت سے حاصل نہیں ہوتی، جیسا کہ بعض گمراہ لوگوں کا خیال ہے، جن میں قادیانی دجال بھی شامل ہے۔ وَ مَا كَانَ لَنَا اَنْ نَّاْتِيَكُمْ ....: یعنی معجزات ہمارے اختیار میں نہیں، وہ اللہ کے حکم کے بغیر ظاہر نہیں ہوتے، اس لیے ہمارا بھروسا اللہ ہی پر ہے اور تمام اہل ایمان کو اسی پر بھروسا لازم ہے۔