وَيَقُولُ الَّذِينَ كَفَرُوا لَسْتَ مُرْسَلًا ۚ قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ وَمَنْ عِندَهُ عِلْمُ الْكِتَابِ
(اے پیغمبر) منکرین حق کہتے ہیں : تو خدا کا بھیجا ہوا نہیں، تو کہہ دے میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی بس کرتی ہے اور اس کی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔
1۔ لَسْتَ مُرْسَلًا: ’’ مُرْسَلًا ‘‘ کی تنوین کی وجہ سے ترجمہ ’’کسی طرح رسول‘‘ کیا گیا ہے۔ 2۔ وَ مَنْ عِنْدَهٗ عِلْمُ الْكِتٰبِ : یعنی یہود و نصاریٰ کے علماء جیسے عبد اللہ بن سلام، سلمان فارسی، تمیم داری رضی اللہ عنھم اور ان میں سے دوسرے ایمان لانے والے۔ اہل کتاب کے علماء کی طرف رجوع کا حکم اس لیے دیا کہ مشرکین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں عموماً انھی کی طرف رجوع کرتے تھے اور ان کے علماء آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات اور آپ کے متعلق بشارتوں سے آپ کے سچا رسول ہونے کو خوب سمجھتے تھے، جیسے فرمایا : ﴿ يَعْرِفُوْنَهٗ كَمَا يَعْرِفُوْنَ اَبْنَآءَهُمْ ﴾ [ البقرۃ : ۱۴۶] ’’وہ آپ کو پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔‘‘ مزید دیکھیے سورۂ اعراف (۱۵۷) اور شعراء (۱۹۷)۔