سورة یوسف - آیت 103

وَمَا أَكْثَرُ النَّاسِ وَلَوْ حَرَصْتَ بِمُؤْمِنِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (اس پر بھی یاد رکھو) اکثر آدمیوں کا حال یہ ہے کہ تم کتنا ہی چاہو (اور کتنی ہی دلیلیں پیش کرو) کبھی ایمان لانے والے نہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا اَكْثَرُ النَّاسِ ....: سورۂ یوسف کے نزول کے بعد، جو آپ کی نبوت کی واضح دلیل تھی، جب آپ کی یہ خواہش اور توقع پوری نہ ہوئی کہ اسے سننے والے ایمان لے آئیں گے تو اس پر آپ کا غم زدہ ہونا فطری بات تھی، اللہ تعالیٰ نے اس پر تسلی دی کہ آپ کی خواہش کے باوجود اکثر لوگ شیطان کے غلبے اور اپنی نفسانی خواہشات، حرص، حسد وغیرہ کی وجہ سے ایمان نہیں لائیں گے۔ یہ اللہ کا فیصلہ ہے اور اس کی حکمتیں پوری طرح وہی جانتا ہے۔ اس سے جمہوریت، یعنی اکثریت کے نمائندوں کو قانون سازی کا حق دینے کی حیثیت بھی خوب واضح ہوتی ہے، خصوصاً جب وہ صاف اللہ اور اس کے رسول کے احکام کے خلاف قانون بناتے اور چلاتے ہوں۔