سورة یوسف - آیت 95

قَالُوا تَاللَّهِ إِنَّكَ لَفِي ضَلَالِكَ الْقَدِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

سننے والوں نے کہا بخدا تم تو اب تک اپنے (اسی) پرانے خبط میں پڑے ہو (یعنی یوسف کا تو نام و نشان بھی نہ رہا اور تمہیں اس کی واپسی کے خواب آرہے ہیں)

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا تَاللّٰهِ اِنَّكَ.....: یعقوب علیہ السلام کے پاس اس وقت بیٹوں میں سے کوئی بھی موجود نہ تھا، پوتوں نے بھی باپوں والا رویہ اختیار کیا۔ اب ان الفاظ کو ان کی طرف سے بابا کے لیے تسلی کہا جائے یا ملامت؟ واللہ! ان کا حق نہ تھا کہ دادا کو جو اللہ کے پیغمبر بھی تھے، یہ لفظ کہتے۔ ہاں ان کی طرف سے ایک عذر ہو سکتا ہے کہ بادیہ کے معاشرے میں باہمی بے تکلفی حتیٰ کہ والدین اور اولاد کے درمیان بھی بے تکلفی نے ان کے منہ سے یہ الفاظ نکلوا دیے ہوں اور وہ اپنے خیال میں تسلی دے رہے ہوں کہ بابا ! پرانی بات بھول بھی جاؤ، مگر جو اتنے سال بھلایا نہیں جا سکا اب ایسی باتوں سے کیسے بھلایا جا سکے گا۔