سورة یوسف - آیت 82
وَاسْأَلِ الْقَرْيَةَ الَّتِي كُنَّا فِيهَا وَالْعِيرَ الَّتِي أَقْبَلْنَا فِيهَا ۖ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور (یہ بھی کہہ دینا کہ) آپ اس بستی سے دریافت کرلیں جہاں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلہ کے آدمیوں سے پوچھ لیں جس میں ہم آئے ہیں، ہم (اپنے بیان میں) بالکل سچے ہیں َ
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ سْـَٔلِ الْقَرْيَةَ الَّتِيْ كُنَّا فِيْهَا ....: اس میں انھوں نے اپنی صفائی کے لیے تین چیزیں بتائیں : (1) اس بستی (والوں) سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے۔ (2) اس قافلے (والوں) سے بھی جس کے ساتھ ہم آئے ہیں۔ (3) اور (قسم ہے کہ) بے شک ہم یقیناً سچے ہیں۔ اپنی صفائی میں اتنی شہادتیں پیش کرنے کا باعث یہ تھا کہ انھیں معلوم تھا کہ والد ہماری بات پر اعتبار نہیں کریں گے۔