قَالُوا نَفْقِدُ صُوَاعَ الْمَلِكِ وَلِمَن جَاءَ بِهِ حِمْلُ بَعِيرٍ وَأَنَا بِهِ زَعِيمٌ
(شاہی کارندوں نے) کہا ہمیں شاہی پیمانہ نہیں ملتا، جو شخص اسے لادے اس کے لیے ایک بار شتر (غلہ) انعام ہے اور (کارندوں کے سردار نے کہا) میں اس بات کا ضامن ہوں۔
1۔ صُوَاعَ الْمَلِكِ : غلہ ماپنے کے آلے کو ’’صاع‘‘ یا ’’صواع‘‘ کہتے ہیں، اسی کو آیت (۷۰) میں ’’ السِّقَايَةَ ‘‘ (پینے کا برتن) کہا گیا ہے۔ معلوم ہوتا ہے کہ غلے کی نایابی کی وجہ سے اس کی قدر وقیمت کا احساس دلانے کے لیے شاہی پیالہ گندم کے پیمانے کے طور پر استعمال ہوتا تھا۔ اکثر مفسرین نے اسے چاندی کا لکھا ہے، بعض کہتے ہیں کہ سونے کا تھا، جس پر جواہر لگے تھے، لیکن صحیح اتنی بات ہی ہے کہ وہ کوئی قیمتی پیمانہ تھا۔ 2۔ وَ لِمَنْ جَآءَ بِهٖ حِمْلُ بَعِيْرٍ : یعنی جو شخص تفتیش سے پہلے خود بخود وہ پیمانہ لے آئے اسے ایک اونٹ غلہ انعام ملے گا۔