سورة یوسف - آیت 14

قَالُوا لَئِنْ أَكَلَهُ الذِّئْبُ وَنَحْنُ عُصْبَةٌ إِنَّا إِذًا لَّخَاسِرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

انہوں نے کہا بھلا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ بھیڑیا اسے کھالے اور ہمارا ایک پورا جتھا موجود ہو، اگر ایسا ہو تو پھر ہم نرے نکمے ہی نکلے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

قَالُوْا لَىِٕنْ اَكَلَهُ الذِّئْبُ ....: یعنی پھر ہماری قوت کس دن کام آئے گی، ہم دس مضبوط جوان ہیں۔ 2۔ اب یعقوب علیہ السلام ان کے اصرار کے سامنے بے بس ہو گئے، کیونکہ اللہ کی تقدیر ہو کر رہنی تھی، جس کے واقع ہو کر رہنے میں کوئی احتیاط کام نہیں آ سکتی، پھر یوسف علیہ السلام کو خواب میں دکھائے جانے والے کمال و عروج کی منزل کے راستے پر بھی روانہ ہونا تھا اور اس راستے میں نہایت کٹھن گھاٹیوں سے گزرے بغیر چارہ ہی نہیں اور نہ ان بلند مقامات پر پہنچنے والوں کے لیے راستے میں کوئی قالین یا کہکشاں بچھی ہوتی ہے۔