قَالَ إِنِّي لَيَحْزُنُنِي أَن تَذْهَبُوا بِهِ وَأَخَافُ أَن يَأْكُلَهُ الذِّئْبُ وَأَنتُمْ عَنْهُ غَافِلُونَ
(باپ نے کہا) یہ بات مجھے غم میں ڈالتی ہے کہ تم اسے اپنے ہمراہ لے جاؤ، اور میں ڈرتا ہوں کہیں ایسا نہ ہو بھیڑیا کھا لے اور تم اس سے غافل ہو۔
1۔ قَالَ اِنِّيْ لَيَحْزُنُنِيْ ....: یعقوب علیہ السلام نے نہ بھیجنے کے لیے دو عذر پیش کیے، ایک تو نہایت تاکید کے الفاظ ’’اِنَّ‘‘ اور ’’لام تاکید‘‘ کے ساتھ کہا کہ مجھے تمھارا اسے اپنے ساتھ لے جانا غمگین کرتا ہے۔ (حالانکہ یہی بات تو ان کے غصے کا باعث تھی) دوسرا یہ کہ مجھے خوف ہے کہ اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے گا۔ ساتھ ہی ان کے جذبات ٹھنڈے رکھنے کے لیے یہ کہنے کے بجائے کہ ’’اور تم بیٹھے رہو گے‘‘ یہ کہا کہ ’’تم اس سے غافل ہو گے۔‘‘ گویا تم میرے غم اور خوف دونوں کا سامان کر رہے ہو۔ 2۔ ان کو بھیڑیے کا بہانہ کرنا تھا وہی ان کے دل میں خوف آیا۔ (موضح) یا یعقوب علیہ السلام کے منہ سے یہ بات نکلنا تھی کہ انھوں نے اسی کا بہانہ بنا لیا۔