وَاصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اور صبر کرو (یعنی راہ حق کی تمام مشکلیں جھیلتے رہو) کیونکہ اللہ نیک عملوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔
وَ اصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيْعُ ....: نماز کے ساتھ دوسری چیز جو استقامت علی الحق میں اور ظلم کی طرف میلان سے روکنے میں بے حد مددگار ہے وہ صبر ہے، فرمایا : ﴿ وَ اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ ﴾ [ البقرۃ : ۴۵ ] ’’اور صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔‘‘ مفردات راغب میں ہے : ’’صبر کا معنی کسی کو تنگی میں روک کر رکھنا ہے، کہا جاتا ہے : ’’صَبَرْتُ الدَّابَّةَ‘‘ ’’میں نے جانور کو چارے کے بغیرباندھ رکھا‘‘ اور ’’صَبَرْتُ فُلاَنًا‘‘ ’’میں نے اس کا ایسا پیچھا کیا جس سے وہ کسی طرح نکل نہ سکے۔‘‘ صبر نفس کو اس چیز پر روک کر اور باندھ کر رکھتا ہے جس کا تقاضا عقل اور شرع کرتی ہیں، یا اس چیز سے باندھ کر اور روک کر رکھتا ہے جس سے روکنے کا عقل اور شرع تقاضا کرتی ہیں۔‘‘ اہل علم عموماً صبر کی تین قسمیں بتاتے ہیں : (1) اپنے آپ کو نیکی پر باندھ کر اور ہمیشہ کے لیے اس کا پابند بنا کر رکھنا۔ (2) اپنے آپ کو ہمیشہ اللہ کی نافرمانی سے روک کر رکھنا۔ (3) مصیبت پر جزع فزع کے بجائے اللہ کی تقدیر پر راضی رہنے کا پابند بنانا۔ استقامت کے لیے صبر کی ضرورت واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زیر تفسیر آیت کی طرح قرآن میں بہت سی جگہوں پر صبر کا ذکر فرمایا، حتیٰ کہ فرمایا : ﴿ اِنَّمَا يُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾ [ الزمر : ۱۰ ] ’’صرف صبر کرنے والوں ہی کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا۔‘‘