فَلَمَّا جَاءَ أَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَأَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّن سِجِّيلٍ مَّنضُودٍ
پھر جب ہماری (ٹھہرائی ہوئی) بات کا وقت آپہنچا تو (اے پیغمبر) ہم نے اس (بستی) کی تمام بلندیاں پستی میں بدل دیں۔ (یعنی تمام بلند عمارتیں گرا کر زمین کے برابر کردیں) اور اس پر آگ میں پکے ہوئے پتھر لگاتار برسائے کہ تیرے پروردگار کے حضور (اس غرض سے) نشانی کیے ہوئے تھے۔ (١)
1۔ فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا ....: یعنی جب ہمارے عذاب کا حکم آیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کا حصہ اس کا نیچے کا حصہ کر دیا، یعنی پوری بستی الٹ دی۔ یہ عذاب ان کے فعل شنیع سے مناسبت رکھتا تھا کہ انھوں نے بھی فطرت کو بدلا کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کو اپنی شہوت رانی کا ذریعہ بنا لیا۔ 2۔ سِجِّيْلٍ: سنگ و گِل (پتھر اور مٹی کے ملے ہوئے ڈھیلے) یا سنگِ گِل (مٹی کے پتھر یعنی پختہ اینٹوں کے روڑے یا کھنگر) مزید عذاب کے طور پر بستی الٹنے کے بعد اس پر اینٹوں اور پتھروں کی ایسی مسلسل بارش برسائی کہ ان کی تہیں لگ گئیں۔