سورة ھود - آیت 10

وَلَئِنْ أَذَقْنَاهُ نَعْمَاءَ بَعْدَ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ ذَهَبَ السَّيِّئَاتُ عَنِّي ۚ إِنَّهُ لَفَرِحٌ فَخُورٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور اگر اسے دکھ پہنچا ہو اور اس کے بعد راحت کا مزہ چکھا دیں تو پھر (یک قلم غافل ہوجاتا ہے اور) کہتا ہے اب تو برائیاں مجھ سے دور ہوگئیں (اب کیا غم ہے) حقیقت یہ ہے کہ انسان (ذرا سی بات میں) خوش ہوجانے والا اور ڈینگیں مارنے والا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ لَىِٕنْ اَذَقْنٰهُ نَعْمَآءَ بَعْدَ ضَرَّآءَ ....: ’’نَعْمَآءَ ‘‘ ایسی نعمت جس کا اثر صاحبِ نعمت پر ظاہر ہو۔ اسی طرح ’’ضَرَّآءَ ‘‘ ایسی مصیبت جس کا برا اثر انسان پر ظاہر ہو۔ (طنطاوی) ’’اِنَّهٗ لَفَرِحٌ فَخُوْرٌ ‘‘ یعنی بہت پھولنے اور اترانے لگتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اب تمام مصیبتیں اور سختیاں دور ہو گئیں۔