سورة یونس - آیت 102

فَهَلْ يَنتَظِرُونَ إِلَّا مِثْلَ أَيَّامِ الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلِهِمْ ۚ قُلْ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پھر اگر یہ لوگ منتظر ہیں تو ان کا انتظار اس بات کے سوا اور کس بات کے لیے ہوسکتا ہے کہ جیسے کچھ (عذاب کے) دن ان سے پہلے لوگوں پر گزر چکے ہیں ویسے ہی ان پر بھی آموجود ہوں، تو تم کہہ دو اچھا انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَهَلْ يَنْتَظِرُوْنَ اِلَّا مِثْلَ اَيَّامِ الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِهِمْ: یعنی کیا یہ مشرکین چاہتے ہیں کہ ان پر گزشتہ قوموں کی طرح عذاب آ جائے؟ فرمایا، ٹھیک ہے تم بھی انتظار کرو میں بھی انتظا رکرنے والوں میں شامل ہوں، مگر یاد رکھو کہ پھر عذاب آنے پر اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں کو اور ایمان والوں کو ہرحال میں عذاب سے بچا لیتا ہے اور یہ اللہ پر حق ہے کہ وہ مومنوں کو ضرور ہی بچا لیتا ہے۔ بطور مثال دیکھیے سورۂ حم السجدہ (۱۸) میں قوم عاد و ثمود کے عذاب میں سے ایمان اور تقویٰ والوں کو بچا لینے کا ذکر۔ اس سے معلوم ہوا کہ جتنا بڑا عذاب بھی آ جائے اہل خیر کا وجود زمین میں ہمیشہ رہتا ہے۔