وَلَا يَحْزُنكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّ الْعِزَّةَ لِلَّهِ جَمِيعًا ۚ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ
(اور اے پیغمبر) منکروں کی (معاندانہ) باتوں سے تم آزردہ نہ ہو، ساری عزتیں اللہ ہی کے لیے ہیں (وہ جسے چاہے عزت دے، جسے چاہے ذلت دے) وہ سننے والا جاننے والا ہے۔
1۔ وَ لَا يَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ ....: اللہ تعالیٰ نے اپنے اولیاء کی دنیا اور آخرت کی سعادت بیان کرنے کے بعد اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی کہ دشمنوں کی باتوں، مثلاً جادوگر، دیوانہ اور کذاب وغیرہ کہنے سے آپ کو جو تکلیف پہنچی ہے اس سے آپ غم زدہ نہ ہوں۔ غم اگرچہ ایک طبعی چیز ہے مگر آپ نہ بد دل ہوں نہ مایوس، کیونکہ عزت یعنی غلبہ، اقتدار اور فتح تو سب اللہ کے ہاتھ میں ہے، وہی جسے چاہے غالب اور جسے چاہے مغلوب کرتا ہے، لہٰذا آپ کو ان کافروں کی دھمکیوں، ان کے کفر و شرک اور طعن و تشنیع سے رنجیدہ خاطر ہونے کی ضرورت نہیں، آپ اللہ کے رسول ہیں، آخر کار غلبہ اور اقتدار آپ کو اور آپ کے پیش کردہ دین ہی کو حاصل ہو گا۔ نیز دیکھیے سورۂ مجادلہ (۲۱) اور منافقون (۸)۔ 2۔ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ : وہ ان کی فضول باتیں سن رہا ہے اور آپ کے ساتھ ان کا سلوک بھی خوب جانتا ہے، وہ جلد ہی آپ کے مخالفین سے نپٹ لے گا۔