سورة یونس - آیت 48

وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور یہ لوگ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ یہ بات (یعنی انکار حق کی پاداش) کب ظہور میں آئے گی؟

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ يَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ ....: جب مخلوق کو دوبارہ زندہ کرنے اور ان کا محاسبہ کرنے کے خلاف کفار کے پاس کوئی دلیل نہ رہ جاتی تو ان کا آخری تیر یہ تھا کہ لاؤ وہ قیامت، وہ عذا ب لاتے کیوں نہیں، یہ وعدہ جو تم کرتے ہو کب پورا ہو گا؟ اس کا جواب تو واضح ہے کہ جب معلوم ہو کہ امتحان ہونا یقینی ہے، پھر آدمی محض اس لیے تیاری نہ کرے یا اس کا انکار کرے کہ اس کی تاریخ بتاؤ، ڈیٹ شیٹ کیا ہے، تو ایسے آدمی کی بے عقلی میں کیا شبہ ہے۔ مگر ان کے اصرار پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ جواب دینے کے لیے کہا جو اگلی آیت میں ہے۔