هُنَالِكَ تَبْلُو كُلُّ نَفْسٍ مَّا أَسْلَفَتْ ۚ وَرُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلَاهُمُ الْحَقِّ ۖ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ
پس اس دن ہر آدمی جانچ لے گا کہ جو کچھ وہ پہلے کرچکا ہے اس کی حقیقت کیا تھی، سب اللہ کے حضور کہ ان کا مالک حقیقی ہے لوٹائے جائیں گے اور حقیقت کے خلاف جس قدر افترا پردازیاں کرتے رہے ہیں سب ان سے کھوئی جائیں گی۔
’’هُنَالِكَ ‘‘ ’’اس وقت ، اس جگہ‘‘ دونوں معنی میں آتا ہے، اس لیے ترجمہ ’’اس موقع پر‘‘ کیا ہے، تاکہ دونوں معنی شامل ہو جائیں۔ ’’تَبْلُوْا ‘‘ آزمائش کرنا، جانچ لینا۔ جانچنے پرکھنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی کو اس چیز کا پوری طرح علم ہو جاتا ہے، یعنی اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کی پوری حقیقت ہر شخص کے سامنے پوری طرح کھل جائے گی اور اپنے اصل مالک کے پاس پہنچنے کے بعد نہ ان کے اپنے گھڑے ہوئے اور بنائے ہوئے مشکل کشا کہیں نظر آئیں گے، نہ کوئی زبردستی سفارش کے ساتھ چھڑا لینے والا کہیں ڈھونڈے سے ملے گا۔ سب لغو اور جھوٹی باتیں ہوا ہو جائیں گی۔