إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ
بلاشبہ اس بات میں کہ رات کے پیچھے دن اور دن کے پیچھے رات آتی ہے اور بلا شبہ ان تمام چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں میں اور زمین میں پیدا کی ہیں ان لوگوں کے لیے ٠ قدرت و حکمت کی) نشانیاں ہیں جو متقی ہیں۔ (١)
اِنَّ فِي اخْتِلَافِ الَّيْلِ وَ النَّهَارِ....: سورج روزانہ نئی جگہ سے طلوع اور نئی جگہ غروب ہوتا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ کی ایک صفت رب المشارق (بہت سے مشرقوں کا رب) ہے۔ اسی سے دن رات کا چھوٹا بڑا ہونا، موسموں کا بدلنا، ٹھیک وقت پر شمسی سال کے لحاظ سے سال کے بعد وہی موسم دوبارہ آ جانا اور زمین و آسمان میں موجود اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ بے شمار چیزوں میں یقیناً اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور اس کی توحید کی بے شمار نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور برے انجام سے بچتے ہیں۔ ان نشانیوں کی تفصیل چاہو تو ہر قدم پر اور ہر لمحہ تمھارے سامنے ہیں، مگر جو منہ ہی موڑ لے اس کا کیا علاج؟ دیکھیے سورۂ یوسف (۱۰۵) موٹی موٹی نشانیوں کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۶۴)۔