أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور جو کچھ بطور خیرات کے نکالیں اسے منظور کرلیتا ہے؟ اور یہ کہ اللہ ہی ہے زیادہ سے زیادہ توبہ قبول کرنے والا اور بڑی ہی رحمت والا؟
اَلَمْ يَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ....: اس آیت میں (گناہ گاروں کو) توبہ اور صدقے پر ابھارا گیا ہے، کیونکہ یہ دونوں چیزیں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو بھی توبہ کرے اور پھر عمل صالح کرے اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے، بلکہ ساتھ ہی اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ دیکھیے سورۂ فرقان (۷۰، ۷۱) بھلا اس کرم کی کوئی حد ہے؟ پھر وہ صدقہ قبول ہی نہیں کرتا، بلکہ اسے بڑھاتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بے شک اللہ تعالیٰ صدقہ قبول کرتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے، پھر اسے تمھارے ایک کے لیے پالتا بڑھاتا ہے، جس طرح تمھارا کوئی شخص اپنے گھوڑی کے بچھیرے کو پالتا ہے، یہاں تک کہ ایک لقمہ احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔‘‘ پھر اس کی تصدیق میں زیر تفسیر آیت اور یہ آیت پڑھی : ﴿ يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ يُرْبِي الصَّدَقٰتِ ﴾ [ البقرۃ : ۲۷۶ ] ’’اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔‘‘ [ترمذی، الزکوٰۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقۃ : ۶۶۲ ] اس کا اصل بخاری اور مسلم میں بھی ہے۔ [ ہدایۃ المستنیر ]