وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو مرد اور عورتیں مومن ہیں تو وہ سب ایک دوسرے کے کارساز و رفیق ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، برائی سے روکتے ہیں نماز قائم رکھتے ہیں، زکوۃ ادا کرتے ہیں اور (ہرحال میں) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ سو یہی لوگ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحمت فرمائے گا، یقینا اللہ سب پر غالب اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِيَآءُ بَعْضٍ....: منافق مردوں اور منافق عورتوں کی بد عادات ذکر کرنے کے بعد اب اہل ایمان مردوں اور اہل ایمان عورتوں کے خصال حمیدہ کاذکر ہے کہ وہ سب ایک دوسرے کے اولیاء، یعنی دوست، محبت رکھنے والے اور مدد کرنے والے ہیں، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’تم میں سے کوئی شخص صاحب ایمان نہیں ہو سکتا، حتیٰ کہ وہ اپنے (مسلم) بھائی کے لیے وہی پسند کرے جو اپنے لیے کرتا ہے۔‘‘ [ بخاری، الإیمان، باب من الإیمان أن یحب لأخیہ : ۱۳، عن أنس رضی اللّٰہ عنہ ] نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’مومنوں کی مثال آپس کی محبت، ایک دوسرے پر رحم اور شفقت میں ایک جسم کی ہے، جس کے اگر ایک عضو کو تکلیف پہنچتی ہے تو بقیہ سارے اعضا بخار اور بے چینی کی صورت میں اس کا ساتھ دیتے ہیں۔‘‘ [ مسلم، البر والصلۃ، باب تراحم المؤمنین....: ۲۵۸۶ ] اور فرمایا : ’’ایک مومن دوسرے مومن کے لیے عمارت کی مانند ہے جس کی بعض اینٹیں بعض کو سہارا دیتی ہیں۔‘‘ [ مسلم، البر والصلۃ، باب تراحم المؤمنین....: ۲۵۸۵ ] اس کے بعد مومنوں کی مزید صفات جو منافقوں کے بالکل برعکس ہیں، بیان فرمائیں اور ان پر رحم کا وعدہ فرمایا، ساتھ ہی اپنے ہر چیز پر غلبے اور کمال حکمت کا ذکر فرمایا کہ وہ ہر چیز پر غالب ہے مگر اس کا غلبہ اندھا غلبہ نہیں بلکہ کمال حکمت کے ساتھ ملا ہوا ہے ۔