كَالَّذِينَ مِن قَبْلِكُمْ كَانُوا أَشَدَّ مِنكُمْ قُوَّةً وَأَكْثَرَ أَمْوَالًا وَأَوْلَادًا فَاسْتَمْتَعُوا بِخَلَاقِهِمْ فَاسْتَمْتَعْتُم بِخَلَاقِكُمْ كَمَا اسْتَمْتَعَ الَّذِينَ مِن قَبْلِكُم بِخَلَاقِهِمْ وَخُضْتُمْ كَالَّذِي خَاضُوا ۚ أُولَٰئِكَ حَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
(منافقو ! تمہارا بھی وہی حال ہوا) جیسا ان لوگوں کا حال تھا کہ تم سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ تم سے کہیں زیادہ قوت والے تھے اور مال و اولاد بھی تم سے زیادہ رکھتے تھے۔ پس ان کے حصے میں جو کچھ دنیا کے فوائد آئے وہ برت گئے، تم نے بھی اپنے حصہ کا فائدہ اسی طرح برت لیا جس طرح انہوں نے برتا تھا اور جس طرح (ہر طرح کی باطل پرستی کی) باتیں وہ کر گئے تم نے بھی کرلیں (پس یہ نہ بھولو کہ) یہی لوگ تھے جن کے سارے کام دنیا و آخرت میں اکارت ہوئے اور یہی ہیں گھاٹے ٹوٹے میں رہنے والے۔
كَالَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ....: اس سے پہلے منافقین کا ذکر غائب کے صیغے کے ساتھ ہو رہا تھا، اب مزید تنبیہ کے لیے اللہ تعالیٰ نے انھیں براہِ راست مخاطب فرمایا، یعنی تم بھی ان لوگوں کی طرح ہو اور تمھارے کرتوت بھی ان لوگوں جیسے ہیں جنھوں نے تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ کفر کیا۔ اس فرق کے ساتھ کہ وہ قوت میں تم سے زیادہ سخت اور اموال و اولاد میں بہت زیادہ تھے۔ تمھاری ایک دوسرے سے مشابہت دو طرح سے ہے، دنیا میں انھوں نے اپنے لکھے ہوئے حصے سے فائدہ اٹھایا، تم نے بھی اپنے سے پہلے لوگوں کی طرح اپنے نصیب سے فائدہ اٹھایا اور انھوں نے اپنے انبیاء کا مذاق اڑایا اور ان کے متعلق فضول باتیں کیں، تم نے بھی یہی کام کیا۔ اب آخرت میں بھی اعمال ضائع ہونے اور خائب و خاسر ہونے میں تم دونوں ایک جیسے ہو۔