لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ
بہانے نہ بناؤ حقیقت یہ ہے کہ تم نے ایمان کا اقرار کر کے پھر کفر کیا، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو (اس کے عدم اصرار اور توبہ و انابت کی وجہ سے) معاف بھی کردیں تاہم ایک گروہ کو ضرور عذاب دیں گے، اس لیے کہ (اصل میں) وہی مجرم تھے۔
1۔ لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ....: بہانے مت بناؤ، صاف مانو کہ تم نے ایمان لا کر پھر صریح کفر کیا ہے۔ جو شخص دین کی باتوں میں ٹھٹھا کرے اگرچہ دل سے منکر نہ ہو تو وہ کافر ہو گیا، اگر یہ نہ بھی ہو تو تب بھی وہ منافق تو لازماً ہے۔ اصل یہ ہے کہ دین کی باتوں میں ظاہر و باطن کا باادب رہنا ضروری ہے۔ (موضح) 2۔ اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآىِٕفَةٍ مِّنْكُمْ....: یعنی جس نے نفاق سے توبہ کر لی اور آئندہ مخلص ہو کر زندگی بسر کی، اسے تو ہم معاف کرتے ہیں مگر جو اپنے کفر پر قائم رہا اسے ضرور عذاب ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی دیکھیے منافقین کو بھی اخلاص اختیار کرنے پر معافی کا وعدہ اور اس کی ترغیب دی جا رہی ہے اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی منافقین بھی بعد میں مخلص مسلمان ہو گئے تھے۔