إِلَّا تَنفِرُوا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا أَلِيمًا وَيَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّوهُ شَيْئًا ۗ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اگر قدم نہ اٹھاؤ گے تو یاد رکھو وہ تمہیں ایک ایسے عذاب میں ڈالے گا جو دردناک ہوگا اور تمہاری جگہ کسی دوسرے گروہ کو لاکھڑا کرے گا اور تم (دفاع سے غافل ہوکر) اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے (اپنا ہی نقصان کرو گے) اور اللہ تو ہر بات پر قادر ہے۔
اِلَّا تَنْفِرُوْا يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَلِيْمًا....: عذاب الیم یعنی دنیا میں ذلت و رسوائی، محکومیت اور غلامی اور آخرت میں آگ کا عذاب جس کی کوئی حد ہی نہیں۔ ﴿وَ يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ﴾ یعنی یہ نہ سمجھو کہ اگر ہم جہاد کے لیے نہ نکلیں گے تو اللہ تعالیٰ کا کام پورا ہونے سے رہ جائے گا، ہر گز نہیں، اگر تم نہ نکلو گے تو وہ تمھاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور انھیں اسلام غالب کرنے کے لیے جہاد کی سعادت سے نوازے گا اور تم اس کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکو گے، کیونکہ وہ تمھاری یا کسی اور کی مدد کے بغیر خود اکیلا ہی ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔