إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ
فی الحقیقت مسجدوں کو آباد کرنے والا تو وہ ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا، نماز قائم کی، زکوۃ ادا کی اور اللہ کے سوا اور کسی کا ڈر نہ مانا۔ جو لوگ ایسے ہیں انہی سے توقع کی جاسکتی ہے کہ وہ (سعادت و کامیابی کی) راہ پانے والے ثابت ہوں گے۔
اِنَّمَا يَعْمُرُ مَسٰجِدَ اللّٰهِ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ....: آباد کرنے میں مساجد کی تعمیر، ان میں نمازوں کے لیے آنا، صفائی، روشنی، مرمت اور نگرانی وغیرہ سب چیزیں شامل ہیں اور یہ صرف ان لوگوں کا کام ہے جن میں خصوصاً چار چیزیں پائی جائیں : (1) اللہ اور یوم آخرت پر ایمان (2) ظاہر میں اس ایمان کی شہادت کے لیے نماز کا قیام (3) زکوٰۃ کی ادائیگی (4) اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرنا، جبکہ مشرکین ان چاروں صفات سے عاری ہیں۔ مساجد کی تعمیر، آباد کاری اور ان کا ادب و احترام نہایت اعلیٰ درجے کا عمل ہے۔ امیر المومنین عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جو کوئی مسجد بنائے جس کے ساتھ وہ اللہ کا چہرہ طلب کرتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس جیسا (گھر) جنت میں بنائے گا۔‘‘ [ بخاری، الصلاۃ، باب من بنی مسجدًا : ۴۵۰ ] ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک تمام بلاد (جگہوں) میں سب سے زیادہ محبوب ان کی مسجدیں ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں تمام بلاد (جگہوں) سے زیادہ نا پسند ان کے بازار ہیں۔‘‘ [ مسلم، المساجد، باب فضل الجلوس فی مصلاہ....: ۶۷۱ ]