وَقَالَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ لَوْلَا يُكَلِّمُنَا اللَّهُ أَوْ تَأْتِينَا آيَةٌ ۗ كَذَٰلِكَ قَالَ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِم مِّثْلَ قَوْلِهِمْ ۘ تَشَابَهَتْ قُلُوبُهُمْ ۗ قَدْ بَيَّنَّا الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ
اور جو لوگ (مقدس نوشتوں کا) علم نہیں رکھتے (یعنی مشرکین عرب) وہ کہتے ہیں (اگر یہ تعلیم خدا کی طرف سے ہے تو کیوں ایسا نہیں ہوتا کہ خدا ہم سے براہ راست بات چیت کرے یا اپنی کوئی (عجیب و غریب)ٰ نشانی ہی بھیج دے، تو (دیکھو گمراہی کی) جیسی بات یہ کہہ رہے ہیں، ٹھیک ٹھیک ایسی ہی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اس بارے میں پہلوں اور پچھلوں سب کے دل ایک ہی طرح کے ہوئے۔ (بہرحال اگر یہ لوگ نشانیوں ہی کے طلب گار ہیں تو چاہیے نشانیوں کی پہچان بھی پیدا کریں، ہم نے ان لوگوں کے لیے جو ماننے والے ہیں کتنی ہی نشانیاں نمایاں کردی ہیں
اس سے مراد کفارِ عرب ہیں جنھوں نے اپنے سے پہلے لوگوں یعنی یہود و نصاریٰ کی طرح یہ مطالبہ کیا۔ مزید دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۹۰ تا ۹۳)، فرقان (۲۱) اور سورۂ مدثر(۵۲) ”تَشَابَهَتْ قُلُوْبُهُمْ“ یعنی ان سب کی سوچ ایک جیسی ہے اور فرمایا کہ قرآنِ کریم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا صدق واضح ہے، اگر یہ لوگ اہل یقین ہوتے تو یہی دلائل کافی تھے۔ (المنار)