وَلَا يَحْسَبَنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا سَبَقُوا ۚ إِنَّهُمْ لَا يُعْجِزُونَ
اور جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی وہ خیال نہ کریں کہ بازی لے گئے، وہ کبھی (پیروان حق کو) درماندہ نہیں کرسکتے۔
وَ لَا يَحْسَبَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا سَبَقُوْا....: یہاں سب سے پہلے وہ کفار قریش مراد ہیں جو میدانِ بدر سے جان بچا کر بھاگ نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ فرمایا وہ ہر گز نہ سمجھیں کہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ کر نکل گئے ہیں، اس کی گرفت سے کون نکل سکتا ہے اور اسے کون عاجز اور بے بس کر کے بھاگ سکتا ہے ؟ ویسے الفاظ کے عموم کا تقاضا اور حقیقت واقعی یہی ہے کہ کافر کوئی بھی ہو وہ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی گرفت سے بچ نکلنے میں ہر گز کامیاب نہ سمجھے، اگر دنیا میں اس گرفت کا مظاہرہ نہ ہو تو موت کے وقت اور اس کے بعد وہ بچ کر کہاں جائیں گے ؟ وہ کبھی اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔ اللہ تعالیٰ جب چاہے جیسا چاہے ان پر عذاب بھیج سکتا ہے۔