لِيَمِيزَ اللَّهُ الْخَبِيثَ مِنَ الطَّيِّبِ وَيَجْعَلَ الْخَبِيثَ بَعْضَهُ عَلَىٰ بَعْضٍ فَيَرْكُمَهُ جَمِيعًا فَيَجْعَلَهُ فِي جَهَنَّمَ ۚ أُولَٰئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ
اور یہ اس لیے ہوگا کہ اللہ ناپاک (روحوں) کو پاک (روحوں سے) جدا کردے اور جو ناپاک ہیں ان میں سے بعض کو بعض کے ساتھ ملا دے پھر سب کو (اپنی تباہ حالیوں میں) اکٹھا کردے پھر (قیامت کے دن) اس (جمع شدہ گروہ) کو دوزخ کے حوالے کردے یہی لوگ ہیں یکسر تباہ ہوجانے والے۔
لِيَمِيْزَ اللّٰهُ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ....: ناپاک کو پاک سے جدا کرنے سے مراد یا تو قیامت کے دن کفار اور مسلمانوں کو جدا جدا کرکے خبیث کفار کو تہ بہ تہ جمع کرکے جہنم میں پھینکنا ہے، یا دنیا ہی میں جہاد فی سبیل اللہ کے ذریعے سے اہل ایمان اور اہل کفر کو جدا جدا کرنے کے بعد خبیث لوگوں یعنی کفار کو تہ تیغ کرکے جہنم میں پھینکنا ہے اور یہی لوگ ہیں جو اصل خسارا اٹھانے والے ہیں۔