سورة الانفال - آیت 26

وَاذْكُرُوا إِذْ أَنتُمْ قَلِيلٌ مُّسْتَضْعَفُونَ فِي الْأَرْضِ تَخَافُونَ أَن يَتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَآوَاكُمْ وَأَيَّدَكُم بِنَصْرِهِ وَرَزَقَكُم مِّنَ الطَّيِّبَاتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور وہ وقت یاد کرو جب (مکہ میں) تمہاری تعداد بہت تھوڑی تھی اور تم ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے، تم اس وقت ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچانک نہ لے جائیں، پھر اللہ نے تمہیں (مدینہ میں) ٹھکانا دیا، اپنی مددگاری سے قوت بخشی اور اچھی چیزیں دے کر رزق کا سامان مہیا کردیا تاکہ تم شکر گزار ہوا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْتُمْ قَلِيْلٌ....: اس میں مکی زندگی میں مسلمانوں کی قلت تعداد، سختی اور خوف کا، پھر مدینہ میں ان کو اپنا گھر، امن و سکون اور راحت و آرام ملنے کا ذکر ہے۔ ’’اور تمھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا‘‘ میں دوسری تمام پاکیزہ نعمتوں کے ساتھ غنیمت کے اموال کا حلال کرنا بھی شامل ہے، کیونکہ یہ پہلی امتوں کے لیے حلال نہیں تھے، بلکہ جلا دیے جاتے تھے۔