وَالَّذِينَ يُمَسِّكُونَ بِالْكِتَابِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ إِنَّا لَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُصْلِحِينَ
اور (بنی اسرائیل میں سے) جو لوگ کتاب اللہ کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں اور نماز میں سرگرم ہیں تو (ان کے لیے کوئی کھٹکا نہیں) ہم کبھی سنوارنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔
وَ الَّذِيْنَ يُمَسِّكُوْنَ بِالْكِتٰبِ....: کتاب کو مضبوطی سے پکڑنے سے مراد اس پر عمل کرنا ہے اور نماز بھی اگرچہ اس میں شامل تھی مگر اس کو خصوصاً اس لیے ذکر فرمایا کہ یہ دین کا بنیادی ستون ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَ بَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ)) [ مسلم، الإیمان، باب بیان اطلاق اسم الکفر....: ۸۲، عن جابر رضی اللّٰہ عنہ ] ’’یقیناً آدمی کے درمیان اور شرک و کفر کے درمیان نماز کا ترک ہے۔‘‘ گویا نماز نہیں تو کتاب سے تمسک بھی نہیں۔