قَالُوا أُوذِينَا مِن قَبْلِ أَن تَأْتِيَنَا وَمِن بَعْدِ مَا جِئْتَنَا ۚ قَالَ عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَن يُهْلِكَ عَدُوَّكُمْ وَيَسْتَخْلِفَكُمْ فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُونَ
انہوں نے کہا تمہارے آنے سے پہلے بھی ہم ستائے گئے اور اب تمہارے آنے کے بعد بھی ستائے جارہے ہیں۔ موسیٰ نے کہا قریب ہے تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کردے اور تمہیں ملک میں اس کا جانشین بنائے۔ پھر دیکھے (اس جانشینی کے بعد) تمہارے کام کیسے ہوتے ہیں؟
1۔ قَالُوْا اُوْذِيْنَا مِنْ قَبْلِ....: پہلے بھی ہمارے بچوں کو قتل کیا جاتا رہا ہے، ہم سے مشقت کے کام لیے جاتے رہے ہیں اور ہماری آزادی سلب رہی ہے، اب آپ کے آنے کے بعد بھی وہی غلامی اور مشقت ہے اور دوبارہ بچوں کے قتل کے فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ 2۔ فَيَنْظُرَ كَيْفَ تَعْمَلُوْنَ: موسیٰ علیہ السلام نے بشارت دی کہ عن قریب تمھارا پروردگار تمھارے دشمن کو ہلاک کرکے تمھیں آزادی اور حکومت دینے والا ہے اور دیکھنے والا ہے کہ تم اس کا شکر کرتے اور احکام بجا لاتے ہو یا تم بھی ناشکری اور نافرمانی کرنے لگتے ہو؟معلوم ہوا کہ آزادی اور حکومت اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت ہے۔ کفار کی غلامی پر راضی رہنا مسلمان کو زیب نہیں دیتا۔ شاہ عبد القادر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’یہ کلام نقل فرمایا مسلمانوں کے سنانے کو، یہ سورت مکی ہے، اس وقت مسلمان بھی ایسے ہی مظلوم تھے، پھر بشارت پہنچی پردے میں۔‘‘ (موضح)